Wednesday, April 6, 2011

بڑے ریلیجنز اور انکی ہسٹری ( اپڈیٹ ) ۔


ہندو ازم کریڈٹ کے سسٹم سے ڈیپریسڈ کرتا تھا، سیکس اور موسیقی سے سود ۔ ( پروفیشن اور اونچ نیچ بیسڈ مکمل غلامی والا سسٹم ) ۔

جوڈا ازم نے ہندو ازم سے کریڈٹ کے سسٹم کو سیکھ کر ہندو ازم کو بدنام کیا ۔ پہلے سے بہتر کریڈٹ کے سسٹم سے اپنی قوم کو ڈیپریسڈ اور مرد و عورت کی باہمی محبت سے موسیقی کو ریپلیس کیا ۔ کرسچیئینیٹی نے مرد کو بیغیرتی دی اور عورت کو ایکسپوز کیا ۔ اسلام نے مرد کو غیرت دی، عورت کو چھپایا اور کریڈٹ کے سسٹم کو بدنام کیا ۔ نیو کرسچیئینیٹی نے ہندو ازم سے پروفیشن بیسڈ سسٹم سیکھ کر ہندو ازم کو بدنام کیا اور نئے پروفیشن بیسڈ سسٹم سے اپنی قوم کو سود کیا ۔ ساتھ میں نیو ہندو ازم کے نام پر مرد کو بیغیرتی دی اور عورت کو ایکسپوز کیا ۔

کمیونزم نے تمام مذاہب سےغلامی کرانا سیکھا اور انہیں اچھی طرح سے بدنام کیا ۔ نیو جوڈا ازم نے نیو کرسچیئینیٹی کو کریڈٹ کا سسٹم سکھایا ۔ اسلام جیسے پہلے آیا تھا اسے ویسے ہی واپس لا کر کمیونزم سے لڑایا گیا ۔ کمیونزم خود سے ہی اپنے لوگوں کو غلام بنانے کے بعد بدنامی کی موت مرگیا ۔ نیو اسلام کے نام پر مرد کو بیغیرتی دیکر اور عورت کو ایکسپوز کرکے اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کو گلوبل ویلیج میں شامل کیا جارہا ہے ۔ اسی دوران نیو ہندو ازم گلوبل ویلیج کو اپنی موسیقی سکھا کر واپس کلاسیکل ہندو ازم پر لے کر آرہا ہے ۔

ایک دفعہ پھر سے نیو ہندو ازم کریڈٹ کے سسٹم سے ڈیپریسڈ، سیکس اور موسیقی سے سود کرنے کو تیار ہو رہا ہے ۔ (پروفیشن اور اونچ نیچ بیسڈ مکمل غلامی والا سسٹم ) ۔ نارمل ڈسٹریبیوشن کا مین ( کمینگی ) کتنا کم کیوں نہ کرلیں، یونیفارم ڈسٹریبیوشن کبھی نہ بنے گی ۔

نیو اسلام اور نیو کرسچیئینیٹی ہی اب آپس میں بغیر کوئی بڑی جنگ لڑے انسانوں کو ہر قسم کی غلامی سے آزاد کرائینگے ۔ ہندو انسان تو نہیں پر ہندو ازم ہمیشہ کیلئے مر جائیگا اور اس کے کریڈٹ کا سسٹم، اونچ نیچ اور کمینی موسیقی تینوں ہی فارغ ہو جائینگے ۔ امیدوں کے بر خلاف پروفیشن بیسڈ بٹ غیر غلامانہ نظام آخر کو آہی جائے گا ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

یہودی، عیسائی اور مسلمان نہ صرف آپس میں بلکہ اور دوسری بہت سی قوموں کے ساتھ مل جل کر ہنسی خوشی رہنا شروع کردینگے ۔ دین ابراہیم بھی ہوگا، نان کریڈٹ بینکنگ بھی ہوگی اور دل کو لبھانے کو موسیقی بھی ہو گی ۔

اصلی ہندو ازم بھی خدا کی طرف سے ہی تھا، مرد و عورت کے درمیان محبت بھی اور موسیقی بھی ۔ شیطان نے کریڈٹ کا سسٹم، کمینی موسیقی اور کلاس بیسڈ ان ایکوالیٹی انسان کو سکھائی ۔

سوری جی ۔ کچھ ٹیکسٹ کو تبدیل کر کے اپڈیٹد آرٹیکل ری پوسٹ کیا گیا ہے ۔ نوٹ فرمالیں کہ ہم نے کسی ریلیجن کے پیشوا یا پیغمبر کو قووٹ نہیں کیا بلکہ جنرل بات کی ہے ۔

2 comments:

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

اگر معنوی اعتبار سے دیکھیں تو ایک لحاظ سےیہ بات درست بھی ہے کہ جب الله سبحانه تعالیٰ نے ہر شے کو تخلیق کیا ہے تو شیطان ، بدی ، سحراور کفر بھی خدا ہی کی طرف سے ہیں تو ہندومت بھی خدا ہی کی طرف سے ہوا. ایک طرف الله سبحانه تعالیٰ نے عقل تخلیق کی تو دوسری طرف وحی و الہام بھی تخلیق کیا اور وہ حقائق بتاے جو کبھی بھی عقل کی کسوٹیوں پر پورا نہیں اتر سکتے .
آپ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ صلواة السلام کا دین کوئی الگ دین تھا ، حضرت موسی علیہ صلواة السلام کو الگ دین لاے تھے اور حضرت عیسی علیہ صلواة السلام کوئی الگ ...جبکہ الله سبحانه تعالیٰ صاف صاف بیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ صلواة السلام کا دین اسلام تھا یہ بات کوئی ایک جگہ نہیں جگہ جگہ قران میں بیان کی گئی ہے ...
ایک ڈاکٹرائن الله کا ہے اور وہ انسانوں کا امتحان لینا چاہتا ہے اسی لئے دنیا کا اسٹیج سجایا گیا ہے ...اور ایک ڈاکٹرائن شیطان کا ہے جو یقین دلانا چاہتا ہے کہ الله ، نبی ، فرشتے ، جنت اور جہنم کچھ نہیں ...انسان تو درحقیقت نہ قابل یقین حد تک حیرت انگیز اتفاقات کا نتیجہ ہے اور مذاہب کا وجود انسانی کمزوری کا مظہر ...
یہاں تو ڈائی میٹرِکل ڈیفرینس ہے ... بات بنے تو کیسے؟

critic said...

Isnt it strange that you say you have not quoted any religion, yet you are still defiant and are standing by your original statement.

How can you prove your statement about christianity? I am stuck at that point? How has christianity exposed a woman? where did you find this in bible? Which version? Protestants? Catholics? Greek Orthodox?

And how would you defend your statement about Islam, which immediately follows the statement about christianity?

Come on, admit it that you dont know what you wanted to say and have just wasted not only your time but other's valuable time as well.

p.s before retracting into the shell of your ego and turning a blind eye to these lines, just ask yourself: will you be doing justice to yourself by doing that?

Post a Comment