Monday, February 28, 2011

یہ کیا ہے بھئی ۔


اصلی جاہل کا صرف ایک سچ کہ وہ دجال نہيں ۔ باقی سب جھوٹ ہوا کرتا ہے ۔

اصلی بدتمیز کا صرف ایک جھوٹ کہ وہ نبی نہیں ۔ باقی سب سچ ہوا کرتا ہے ۔

جاہلوں ( بھولوں اور بھولیوں ) نے بلا سوچے سمجھے اصلی جاہل کیلئے لڑنا ہے اور انکے ساتھ والے منافقیں ( پھپھے کٹنی ) نے اصلی جاہل کو ہمیشہ سچا اور اصلی بدتمیز کو ہمیشہ جھوٹا کہنا ہوتا ہے ۔

بدتمیزوں ( بھولوں اور بھولیوں ) نے بلا سوچے سمجھے اصلی بدتمیز کیلئے لڑنا ہے اور انکے ساتھ والے منافقین ( پھپھے کٹنی ) نے اصلی بدتمیز کو ہمیشہ سچا اور اصلی جاہل کو ہمیشہ جھوٹا کہنا ہوتا ہے ۔

اصلی بدتمیز ایوولیوشنسٹ اور اصلی جاہل کریئیشنسٹ ہوا کرتا ہے اور ان دونوں کے لڑنے کا فاعدہ ہمیشہ ہی پھپھے کٹنی کو ہوا کرتا ہے ۔ یہ بات صرف پھپھے کٹنی کو پتہ ہے اور وہ دونوں صورتوں میں جھوٹے مسیحا یا گاڈ فادر بن جایا کرتے ہیں ۔

جاہل بولے اپنا سچ یا بدتمیز بولے اپنا جھوٹ تو پھپھے کٹنی اسکو مارے ۔ اصلی جاہل اور اصلی بدتمیز دونوں ہی مسیحا بننے کو تیار نہیں ہوا کرتے اور ہیرو بننے کیلئے اپنی اور بہت سارے دوسروں کی زندگیاں برباد کر کے چھوڑا کرتے ہیں ۔

دی سیٹینک پارٹ آف دی گاڈ ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

Saturday, February 26, 2011

جلانا اور جلنا ۔


بات تو ایبیلیٹی ہی کی ہے اور اس ایبیلیٹی سے ایسوسی ایٹڈ جائز اپریسیئیشن اور محنتانے کی ہوا کرتی ہے ۔ اگر ایبیلیٹی واقعی ڈسٹنگشن والی ہو تو ایروگنس بھی جائز ہو جایا کرتی ہے ۔ پرابلمز وہاں آتے ہیں جب دوست احباب آپکی جائز ایروگنس سے بلا وجہ کے جیلس ہو کر اپنی ایسی ایبیلیٹیز کو ہائی لائٹ کرنے لگ پڑتے ہیں کے وہ نہ چاہتے ہوئے بھی بونگیاں مارتے ہوئے نظر آنے لگیں گے ۔ اسی طرح جائز ایروگنس شو کر سکنے والے بھی عام طور پر جیلس لوگوں کی جائز جیلیسی کو اگنور نہیں کر پایا کرتے اور اپنے میں پائی جانے والی کمزوریوں کے باعث جیلس لوگوں سے جائز قسم کی بیعزتی کرواتے پھرتے نظر آیا کرتے ہیں ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئر ۔


سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئر سرویسز بھی اخلاقی آزادیاں کی طرح ایوولیوشنری ڈیویلوپمنٹ سائیکل سے گزرا کرتی ہے ۔ کسی بھی نئی قوم نے وحشیوں کی طرح اپنے بدنام مینوپلیٹرز اور مینوپلیشن کے قابل ہمسایہ قوموں کا سرمایا اکٹھا کرنا ہوتا ہے ۔ اکٹھا کیا ہوا سرمایہ اپنے غریبوں میں تقسیم کرنےاور سرمایہ کو مینوپلیٹ کرنے والے نئے سرمایہ دار پیدا کرنے کے کام آتا ہے ۔ سبسڈی کے نام پر سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئر کا سرمایہ غریب کو جانے کی بجائے سرمایہ دار کی جیب میں ٹیکس چوری کی مد میں منتقل ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔

سرمایہ داروں کا سرمایہ سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئر سرویسز سے کہیں بہتر سرویسز پرووائڈ کرنے کے کام آیا کرتا ہے اور ان بہتر نان سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئر سرویسز سے فاعدہ اٹھانے کیلئے بیوروکریسی سرمایہ داروں اور غریبوں سے اپنا حصہ وصول کیا کرتی ہے ۔ نتیجتا غریب کے مزید غریب بننےاور سرمایہ دار مزید امیر بننے کے امکانات ہو جایا کرتے ہیں ۔ اگر غریبوں کے غریب ہونے کی رفتار بھی کم رہے اور دوسری قوموں کو اکنامیکلی اور میلیٹیرلی مینوپلیٹ کرنے کے مواقع ملتے رہیں تو سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئر لنگر آن کرتی رہا کرتی ہے ۔

آخر دوسری قوموں میں بھی تو ماؤ جیسے لوگوں نے پیدا ہوا کرنا ہوتا ہے جسکے کارن سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئر سرویسز مزید سفر کیا کرتی ہے اور اگر سرمایہ دار ٹیکسز میں مزید ڈنڈی مارنے کی بجاۓ پرائیویٹ قسم کی فیلینتھراپک اور ریکریئیشنل سرویسز پرووائڈ کرتے رہیں تو غریب مزید غریب ہو جانے سے بچے رہتے ہیں ۔ اس دنیا میں انہونیوں کے کارن کبھی کبھار تو سرمایہ داروں کی فیلینتھراپی اور ریکریئیشنل سرویسز بھی کام نہیں آ پاتیں اور سرمایہ دار اپنے سرمایے سے سٹیٹ کی سروائیول کو سپورٹ نہیں کر پاتے ۔

برے حالات آ پہنچنے پر کم تنخواہ یافتہ بیوروکریسی کو راشی کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے اور وہ مجبورا ایسا کر گزرنے پر ڈھیٹائی کی تمام حدود پار کر جایا کرتے ہیں ۔ موڈسٹ اور ہنر مند بیوروکریسی کو بیغیرتی کی حدوں پہ دھکیل کر جینے کے حق سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔ مزید حالات بگڑنے پر سرمایہ دار بھی اپنی اونچی بلڈنگوں اور کرائے کے محافظوں کے ہوتے ہوئے بھی غریب ترین انسان کی نسبت ذیادہ غیر محفوظ ہوجایا کرتے ہیں ۔ اور قوم میں سے ایک نئی قوم سے ابھرنے کو تیار ہو جاتی ہے ۔

نئے لیڈرز پہلے تو اخلاقی آزادیوں کو سلب کرنے کی بات کرتے ہیں تاکہ نئی بننے والی سٹیٹ میں مینیمم لوڈ والی سٹیٹ سپورٹڈ ویلفیئرکو انفورس کیا جاسکے ۔ کیا غریبوں کو غریب رکھنا ضروری ہے اور وہ بھی اخلاقی اور غیر اخلاقی آزادیوں کے صرف نئے نام رکھنے کو ہی ؟

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

Friday, February 25, 2011

رولز آف دی گیم ۔


آپ دونوں صاحبان ( صاحبان | صاحبتان | صاحب اور صاحبہ ) میں سے کسی ایک کی بھی ہار ہماری بھی ہار ہوگی ۔ آپ لوگوں نے کوشش کرنی ہے کے دوسری پارٹی کے بھولوں کو آپکی اور آپکے بھولوں کی تحقیر کیلئے کوئی بھی ان ڈینائیبل فیکٹ نہ مل سکے ۔ تمام قووٹییشنز آپ لوگوں کی اپنی ذاتی ہونگی اور کوئی بھی عظیم ہستیوں بشمول دیویوں اور دیوتاؤں کا نام لیکر زبردستی کرنے کی کوشش نہیں کریگا ۔

کسی قسم کا طنز نہیں چلیگا اور آپ نام بتائے بغیر کسی بھی زندہ انسان کی ایسسٹنس لے سکیں گے ۔ ہار جیت کی ڈیکلیریشن کے بغیر ڈسکشن کسی بھی وقت ختم کی جا سکتی ہے ۔ یہ ڈسکشن قطعا ایسی جنگ نہیں ہے جسے جتنے والا اس دنیا میں سکندر بننے والا ہے ۔ اگر آپ دونوں راضی ہونگے تو پوسٹس کی ٹیکسٹ چینج ہوا کریگی ۔ کامنٹس کی بنیاد پر ہونے والی ایڈیپٹیشنز ہمارے زمے ۔

کامنٹس پر ہمارے کامنٹس اور اخلاقی حدود میں رہنے والی نوک جھونک تانیہ صاحبہ کے بلاگ پر ۔

رولز آف دی گیم کو ایکسپٹ کرنے کی صورت میں آپ دونوں کو اس پوسٹ پر ایگریڈ والا کامنٹ تین دفعہ ( کم از کم آدھ گھنٹے کے فرق سے ) پوسٹ کرنا ہوگا ۔ ایکسپٹنس سے پہلے اس بلاگ کی تمام پوسٹس کا اچھی طرح سے جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔ ایگری نہ کرنے والے کو ہارنے والا یا قابل تحقیر ڈکلیئر کیئے بغیر ہی نئے چیلنجر یا چیلنجرز کو دعودت دینے کی کوشش کی جائے گی ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

مسیحاؤں کی ٹرائینگلز ۔


مسیحا جو کسی دوسرے مسیحا سے نہ تو الجھتا ہو، نہ جھوٹ بولتا ہو اور نہ ہی مرنے سے ڈرتا ہو ۔

جاہل جو نبیوں کو فالو کرے دجال بننے کی نیت کے بغیر ۔ مزہبی قسم کے انسان جو فلاسفرز، دھرئیوں اور سائنسدانوں وغیرہ کو برا بھلا نہیں کہتے ۔

بدتمیز جو ان ڈینائیبل فیکٹس پر بیس کرے نبی بننے کی نیت کے بغیر ۔ فلسفی، سائنسدان اور دھرئے قسم کے انسان جو نبیوں کی توہین نہیں کرتے ۔

پھپھے کٹنی جو بدتمیز پر جاہل کو یا جاہل پر بدتمیز پریفر نا کرے ۔ دانا انسان، المشہور دانشور جو جاہلوں کو ہمیشہ سچا اور بدتمیزوں کو ہمیشہ جھوٹا یا بدتمیزوں کو ہمیشہ سچا اور جاہلوں کو ہمیشہ جھوٹا نہ کہیں ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

جاہل ، بدتمیز اور پھپھے کٹنی سمبولک ہیں اور حقارت کی سینس میں قطعا استعمال نہیں ہوئے ہیں ۔ ( اڈییپٹیشن ایز سجیسٹڈ بائی محمد وقار اعظم ) ۔

اس بلاگ پر مسیحا اور ہیرو کی اپنی ہی یونیک ڈیفنیشنز ہیں ۔ ( اڈییپٹیشن ایز سجیسٹڈ بائی ڈاکٹر جواد خان ) ۔

Thursday, February 24, 2011

مایوس کن جنگ ۔


آخری اور مایوس کن ترین جنگ صرف مسیحاؤں نے جیتنی ہے اور انمیں کوئی بھی ہیرو نہیں ہوگا اور نہ ہی اس آخری جنگ کے بعد کسی کو ہیرو بننے کا کوئی موقعہ ملیگا ۔ نہ ہی کوئی بھولا ہوگا کریئیشنسٹس اور ایوولیوشنسٹس کو ستانے کو ۔ کریئیشنسٹس اور ایوولیوشنسٹس کو بس یہی کہا جایا کریگا ۔ وہ تو لوگ ہی تھے ایسے جو ایسا نہیں چاہتے تھے ۔

اس آخری جنگ کے ختم ہونے سے پہلے ہیروز نے پیدا ہوتے ہی رہنا ہے کبھی ایوولیوشنسٹس کی مدد کیلئے اور کبھی کریئیشنسٹس کی مدد کو ۔ کریئیشنسٹس نے آزادیوں کی بلیک مارکیٹنگ کیلئی اس دنیا میں آتے رہنا ہے اور ایوولیوشنسٹس نے آزادیوں کی قیمت کو بڑھاتے چلے جانے کو ۔ بھولوں اور بھولیوں کا کام ہے آپس میں بھی لڑنا اور ہیروز کی پرستش بھی کرتے چلے جانا ۔

نئے ایوولیوشنری سسٹمز نے نئی آزادیوں کی آفرز کیساتھ پرانی آزادیوں کی قیمت بڑھانی ہوا کرتی ہے اور اس کام سے پہلے کریئیشنسٹس نے آزادیوں کو سلب کر کے پرانی آزادیوں کی بلیک مارکیٹنگ کو فروغ دینا ہوا کرتا ہے ۔ فیئرسٹ مارکیٹنگ الگوردھم کا پتا چلا کیا ؟

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

Wednesday, February 23, 2011

دی ریسٹنگ مائیتھالوجی ۔


کریئیٹر نے ہر چیز میں ہر انسان کا برابر کا حصہ رکھا تھا ۔ اگر کوئی ڈسیبلڈ تھا یا اپنا حصہ والنٹیریلی چھوڑنا چاہتا تھا تو اسکا حصہ باقی سب میں برابری کی سطح پر تقسیم ہوا کرتا تھا ۔ نئے آنے والوں یا واپسی کی راہ کو چوز کرنے والوں کو ویلکم کیا جاتا تھا ۔صرف انٹیگریشن ہی تھی اور ڈفرنسیئیشن کو کوئی جانتا تک نہ تھا ۔

ایوولیوشنسٹس اور کریئیشنسٹس نے مل کر جو ڈسیبلڈ نہیں بھی تھے انکو بھی ڈسیبلڈ بنانے کیلئے کریئیٹر تک کو بھی مسیحا سے ہیرو بنا دیا ۔ نہ جانے کیا کیا کہانیاں بنیں ۔ کون کون سے سیارے نہیں چھوڑے اور اب ہے کے ڈھونڈے سے بھی نیا سیارہ ملنے کو نہیں ۔ کائنات ہے کے اب سکڑنا بھی شروع ہو گئی ہے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

Monday, February 21, 2011

مسیحا اور ہیرو ۔


مسیحا بالکل عام سے انسان ہوا کرتے ہیں اور عام انسانوں کے جیسی ہی زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے جائیا کرتے ہیں ۔ یہ عام سے انسان اپنی لالچ کو اپنی ضرورت اور دوسرے انسانوں کی ویسی ہی ضرورت کو لالچ نہیں کہا کرتے ۔ نہ ہی وہ اپنے پرسنل گینز کیلئے ایسے قوانین کی بات کرتے ہیں جن کے بدولت انکی سوپیرئیوریٹی کیلیئے گنجائش نکل آیا کرے ۔

ہیروز خاص انسان ہوا کرتے ہیں اور خاص انسانوں کی طرح زندگی گزارا کرتے ہیں ۔ ہیروز کی پرستش انسان اپنی سوپیرئیوریٹی واضع کرنے اور پرسنل گینز حاصل کرنے کیلئے کیا کرتے ہیں ۔ ہیروز کی ہیروئکس انسانوں کو اپنی لالچ کو اپنی ضرورت کہنے اور دوسرے انسانوں کی ویسی ہی ضرورت کو لالچ ڈکلیئر کرنے میں مددگار ثابت ہوا کرتی ہیں ۔

ہم کو منزل نہیں بلکہ راہنما چاہیے کا نعرہ تو کسی راہنما کو مسیحا سے ہیرو بنانے والے ہی لگایا کرتے ہیں ۔ راہنما کو منزل نہ ملی ہو تو اسکو راہنما ماننا بھی کس نے ہوا کرتا ہے جی ۔ ہسٹری میں بہرحال ایسے انسانوں کو بھی پہلے راہنما اور مسیحا مانا گیا اور پھر ہیرو کا سٹیٹس دے دیا گیا جنہیں منزل نہیں بھی ملی ۔

جنہیں منزل ملی ان میں سے کچھ راہنماؤں نے تو اپنی زندگی میں ہی اپنے آپ کو مسیحا سے ہیرو بنا کے دکھایا ۔ اور جن راہنماؤں نے ایسا نہیں کیا انہیں انکے مرنے کے بعد اسی نعرے کے زور پر مسیحا سے ہیرو بنا دیا گیا ۔ بہتر نہیں کے راہنما اپنی زندگی میں ہی مسیحا سے ہیرو بن جائیا کریں ؟

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔