Friday, April 1, 2011

کفر، دجال اور پیغمبر ۔


دھریا خدا اور پیغمبر کے نام پر ہوتے ہوئے ظلم کو شدت سے محسوس کرتا ہے ۔ پیغمبر سے جیلس ہو کر اعلی اخلاقیات کا مظاہرہ کیا کرتا ہے اور کانسیکوینٹلی متکبر ہو جاتا ہے ۔ تکبر کے کارن اس کا ہر آرگومنٹ ذیلوٹس کے ہاتھوں پٹ جایا کرتا ہے اور پیغمبر کی تکریم میں اضافے کا سبب بنتا ہے ۔ پیغمبر سے جیلسی اور اپنے تکبر کو کم کرتا چلا جاتا ہے تو سب کچھ نظر آنا شروع کر دیتا ہے ۔ اعلی سے بڑھ کر اعلی آبجیکٹیویٹیز کی آفرز قدموں تلے ہوتی ہیں ۔ اسکے نا چاہنے کے باوجود بھی اسے نیا پیغمبر بنا دیا جاتا ہے پرانی آبجیکٹیویٹی کے ہی ایک نئے چربے کے ساتھ ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

پیغمبر بننا ہے تو حوصلہ کر کے دیکھ لیں ۔ موجودہ دجال سے بڑے دجال بنا دیئے جائیں گے ۔

5 comments:

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

انسانی بصیرت بھی کتنی عجیب اور پیچیدہ شے ہے ایک ہی چیز کو ہر انسان مختلف زاویوں سے دیکھہ رہا ہوتا ہے اور مختلف نتائج نکل رہا ہوتا ہے . مثال کے طور پر مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ سفید اور سیاہ رنگ کو آپکے سامنے رکھا جائے تو شاید آپ سیاہ اور سفید کو تاؤ ازم کے ین اور یینگ کی صورت میں دیکھنا پسند کریں گے جبکہ اگر میرے سامنے اگر یہی سیاہ اور سفید رکھا جائے تو میں اسے شطرنج کی بساط پر رکھے سیاہ اور سفید مہروں کی صورت میں دیکھنے کو ترجیح دونگا .ایک ایسی بازی جس میں جیت اور ہار کا فیصلہ پہلے سے تے ہو چکا ہو جو کھیلنے والوں کے درمیاں نہیں بلکہ مہروں کے درمیاں جیت اور ہار کا فیصلہ کرے ...معاف کیجئے گا اگر میں کہوں کہ میرے سیاہ اور سفید میں چیزیں اتنی زیادہ اوور لیپ نہیں کرتیں....میرے سیاہ اور سفید میں گرے عارضی رنگ ہے .جو کسی بھی مہرے پر چڑھ جاتا ہے یا تو مکمل سفید یا مکمل سیاہ ہونے کے لئے ...کیونکہ جو ہستیاں بازی کھل رہی ہیں انھیں دو رنگی پسند نہیں ......

عنیقہ ناز said...

ہمم، اس کے پہلے حصے میں جان ہے۔ خدا سے منکر ہونے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک خدا اور رسول کے نام پہ ظلم کی ترویج۔ مذہبی قوانین کے نام پہ غلامی اور تضحیک کی ایک اور زنجیر ایسی زنجیر جسے توڑنے کے لئے ایک آسان راستہ خدا سے منکر ہونا ہوتا ہے۔
پیغمبر جس انقلاب اور بغاوت کو معاشرے میں لاتے ہیں اسے پیغمبر کے فالوورز پھر سے اسی مذہب کے قوانین کی شکل دے کر پہلے سے زیادہ سختی سے نافذ کر دیتے ہیں۔
ایک اندوہناک مذاق۔

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

میرے نزدیک انسانی فطرت ایک اندوہناک مذاق ہے ...انسان حقائق سے صرف نظر نہیں کرسکتا لیکن اگر حقائق پسند نہ آنے کا خدشہ ہو تو اپنے نظریات کو سہارا دینے کے لئے کچھ پرسیپشن تخلیق کرتا ہے ...
جیسے خدا کے فالوورز کے ہاتھوں مبینہ ظلم و ستم ... آسانی اور سہولت کے ساتھہ عیسایت کی میڈیویل تاریخ پر عیسایت کا لیبل اتار کراسلام کا لیبل لگا دیجئے، خدا پرستوں پر انتہا پسندوں کا لیبل لگائیے،٣ کو ٣ ہزار کرکے دکھائیے، باقی تمام حقائق سے صرف نظر کیجئے ... لیجئے جناب مذھب پر طعنه زنی کا اسٹیج تیار ہے. رہے لوگ تو انکا کیا ہے ...وہ تو وہی بات کہیں گے جو انکے سامنے بار بار دہرائی جائے گی ....حقیقت تو یہ ہے کہ انسانی تاریخ میں حکمرانی کے درخشاں باب اگر کہیں رقم ہوے ہیں تو وہ نبی کے سچے فالورزکے ہاتھوں ہوے ہیں ...شیطانی تہذیب کی پروردہ کالی اشرفیہ کے ہاتھوں ملت کے ساتھہ کیسی کیسی نہ انصافیاں نہیں ہوئیں؟ کیسے کیسے ظلم نہیں ھوۓ....مگر جناب یہاں پوری تصویر اسکی جزیات سمیت کون دیکھے گا ...خاص طور پر جب اس مشاہدے سے توہمات کی ریت پر تعمیر کیا جانے والا محل گرنے کا خدشہ ہو....توٹھیک ہے آپ اپنی بات کو بار بار دہراتے رہیے اس سے کچھ اور ہو نہ ہو کم از کم اعصاب پر حقیقتوں کا بوجھہ ہی ہلکا ہو جائے گا ...

عنیقہ ناز said...

یہاں ایک دلچسپ امر اور محسوس ہوتا ہے اور وہ پیغمبروں کا نزول ہے۔ اب تاریخ اٹھا کر دیکھیں میغمبر اور مذاہب کی کہانی ایک خاص علاقے میں گھومتی رہتی ہے۔
چین میں کوئ نبی اب تک نہیں معلوم کیا جاسکا، روس، امریکہ، آسٹریلیا، افریقہ کے تمدن سے عاری علاقے جہاں اب تک تمدن نہیں پہنچا، جاپان وغیرہ۔ یہاں کسی نبی کی آمد کی کوئ کہانی موجود نہیں۔ جو لکھی ہوئ تاریخ ہے اس میں یہ ساری کہانی اس درمیانی علاقے میں گھومتی رہتی ہے جسے مشرق وسطی یا اسکے منسلکہ علاقوں کے نام سے آج جانا جاتا ہے۔
یہ پیغمبریت سے عاری معاشرے بھی اپنی تاریخ حکمرانی رکھتے ہیں اور بعض کی تو بہت زبردست ہیں جیسے چین۔ انکے درخشاں باب اس کے بغیر موجود ہیں۔ اس لئے حکمرانی کو مذہب سے جوڑنا بالکل درست نہیں لگتا۔

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

کسی جگہ نبی کا نہ آنا کوئی عجیب بات نہیں ....موجودہ پاکستان اور انڈیا میں بھی شاید کوئی نبی نہیں آیا ہے مگر کروڑوں مسلمان ادھر رہتے ہیں .یہی حال جاپان اور چین کا ہے .
یہ بالکل ایسا ہے کہ ہم کہیں کہ نیوکلیر فزکس امریکا اور یورپ کی دریافت ہے گوروں کا علم ہے اور فرنگی زبان میں ہے لہٰذا ہمارے لئے بیکار ہے...
میں نہیں سمجھتا کہ انسانیت کی تاریخ میں خلافت راشدہ جیسی کوئی حکمرانی کا دور آیا ہوگا ...اچھے حکمران ضرور ہونگے مگر با حثیت مجموعی خلافت راشدہ کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ...
اگر اسی خلافت راشدہ کا تسلسل آجائے تو حرج ہی کیا ہے ؟ پاکستان کی کالی اشرفیہ اور موجودہ سیاسی نظام سے کوئی کب تک امید لگا کر رکھے ؟

Post a Comment