Saturday, September 29, 2012

خدا کفر ہے یا کے کفر خدا ہے ۔


نظریاتی اختلاف کیلیئے ضروری ہے کے ریزرویشن کو استعمال کر کے دوسروں کے سیم رائٹ کو ڈینائی کیا جائے ۔ جن کو اس بات سے نظریاتی اختلاف ہوگا وہ بھی ریزرویشن کو استعمال کر کے دوسروں کے سیم رائٹ کو ڈینائی ہی کر دیں گے ۔ نا ماننے اور دوسرے فریق کی بات کو سننے سے بھی انکار کرتے رہنے کیلیئے ایسے بہانے لگانا اس دنیا کی تاریخ میں ہمیشہ سے ہی چلتا آیا ہے ۔

عظیم ترین دیوتا پرست حاکم کا استاد عظیم ترین دیوتا ہوتا ہے اور عظیم ترین دنیا پرست حاکم کا استاد عظیم ترین انسان ہوتا ہے ۔ جیسے عظیم ترین دیوتا اور اسکے عظیم ترین دیوتا پرست حاکم کا کہا ہوا اپڈیٹ ہوتا رہتا ہے ۔ اسیطرح عظیم ترین انسان اور اسکے عظیم ترین دنیا پرست حاکم کا کہا ہوا بھی اپڈیٹ ہوتا رہتا ہے ۔ کبھی توہین ایک پارٹی کے گلے کا ہار ہوتی ہے اور کبھی دوسری پارٹی کے ۔

ایسا شائد اسلیئے ہو جاتا ہے کے ایک عام سے حاکم کا استاد عظیم ترین دیوتا پرست حاکم بھی ہو سکتا ہے اور عظیم ترین دنیا پرست حاکم بھی ہو سکتا ہے ۔ اگر وہ عام سا حاکم بھی ریزرویشن کو استعمال کر کے دوسروں کے سیم رائٹ کو ڈینائی کرسکتا ہے تو وہ عظیم ترین دیوتا سے بھی مدد لے سکتا ہے اور عظیم ترین انسان سے بھی ۔ دیوتا پرست ہوگا تو وہ عظیم ترین دیوتا پرست حاکم اور اسکے عظیم ترین دیوتا استاد کے کہے میں ہیر پھیر کر سکے گا ۔ دنیا پرست ہوگا تو عظیم ترین دنیا پرست حاکم اور اسکے عظیم ترین انسان استاد کے کہے میں ہیر پھیر کر سکے گا ۔

عظیم ترین دیوتا پرست حاکم کو جب آپ عظیم ترین انسان بنا لینگے تو پھر اس عظیم ترین انسان کا شاگرد عظیم ترین دنیا پرست حاکم ہو جائیگا اور جب آپ کے نظریاتی مخالفین عظیم ترین دنیا پرست حاکم کو عظیم ترین دیوتا بنا لینگے تو پھر اس عظیم ترین دیوتا کا شاگرد عظیم ترین عظیم ترین دیوتا پرست حاکم ہو جائیگا ۔

آج کل ہو بھی تو کیا ہو رہا ہے ۔ بھلا تو کرنا ہی ہے اور ساتھ میں عبادت بھی کرنی ہے ۔ عبادت اسلیئے کرنی ہے کے عبادت نا کرنے والوں کیساتھ بھلا نا کر کے ان کو عبادت کرنے پر مجبور کیا جا سکے ۔ نہیں تو پھر ۔ بھلا تو کرنا ہی ہے اور ساتھ میں توہین بھی کرنی ہے ۔ توہین اسلیئے کرنی ہے کے توہین نا کرنے والوں کیساتھ بھلا کر کے ان کو توہین کرنے پر مجبور کیا جا سکے ۔

اس سارے کچھ نے آخر ایک دن تو کبھی الٹ پلٹ ہونا ہی ہے ۔ ایسا دن آجانے کے بھی اب تو امکانات ہو چلے ہیں جب ۔ عظیم ترین دیوتا پرست حاکم اور اسکا عظیم ترین دیوتا استاد بھی توہین کے قابل ہو جائیگا اور عظیم ترین دنیا پرست حاکم اور اسکا عظیم ترین انسان استاد بھی توہین کے قابل ہو جائیگا ۔ پھر دیکھنے والی بات ہے ایک نیئی ایپو شروع ہوتی ہے یا کے ایپوز کا ہمیشہ کیلیئے انت ہو جاتا ہے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

پتا چلا ۔ کے کیوں ؟ خدا کفر ہے اور کفر خدا ہے ۔


پبلشڈ اون بیس بارہ ۔ سپٹمبر انتیس ۔ ایٹ کیوں، کیسے، اور فیسبک ۔


Tuesday, September 11, 2012

آلٹروازم ان ٹربل ( فورٹینتھ اگست کے نام ) ۔


کسی بھی نظریئے سے ایسوسیئیٹڈ پوجا پاٹ اور اخلاقیات کے تحفظ کے نام پر جان و مال کی قربانی دینا سیکھنے کا آغاز تو کانٹراڈکشن کے زور پر نظریاتی موافقین کے دعوے کو دلیل اور نظریاتی مخالفین کی دلیل کو دعوی مان لینے سے ہی ہو جایا کرتا ہے ۔ ضرورت لائق بقایا کی توانایاں اسوقت حاصل ہو جایا کرتی ہیں جب کسی با اخلاق قوم کے عوام کو اپنی جیلیسی کو ایروگنس قرار دے سکنے والے بد اخلاق نظریاتی مخالفین مل جائیں ۔ وگرنہ دوسری صورت میں کسی بد اخلاق قوم کے عوام کو اپنی ایروگنس کو جیلیسی قرار دے سکنے والے با اخلاق نظریاتی مخالفین مل جائیں ۔

زمانہ امن میں تو اپنی پوجا پاٹ سے حاصل ہونے والی تسکین اور اخلاقیات کے تحفظ کے نام پر دوسروں کی دی ہوئی جان و مال کی قربانیوں سے اگاہی گھڑیال کے سرٹیفیکیٹوں اور پیرانا مچھیوں کے تاریخ ساز اعلانات کی بدولت ہی ہوا کرتی ہے ۔ بغیر مالی فوائد حاصل کیئے پوجا پاٹ سے تسکین حاصل کرنا اور اخلاقیات کے تحفظ کے نام اپنے جان و مال کی قربانی دیتے رہنا صرف عوام کا ہی کام ہوتا ہے ۔ جبکے مال کے بدلے پوجا پاٹ سے حاصل ہونے والی تسکین کا اظہار کر کے دکھاتے رہنے کے ساتھ ساتھ مال کی قربانی دیتے رہنا پیرانا مچھیوں کو جان کی قربانی دیتے رہنے بچائے رکھتا ہے ۔

گھڑیال کی قیادت میں عوامی نظریئے سے ایسوسیئیٹڈ پوجا پاٹ اور اخلاقیات کے تحفظ کیلئے لڑی جانے والی جنگوں میں جان و مال کی قربانی دینا بھی صرف عوام کا ہی کام ہوتا ہے جبکے بظاہر لڑتی ہوئی نظر آنے والی پیرانا مچھیوں کا کام جان کی قربانی دینا نہیں ہوتا بلکے گھڑیال کی طرف سے ہدایات دیتے ہوئے مال غنیمت پر نظر رکھنا ہوتا ہے ۔ جنگ کے خاتمے کے بعد پیرانا مچھیوں کا کام اپنے لیئے اچھے مال غنیمت کو چھپا لینے والے نمک حرام عوام کو بلیکمیل کرنا اور عوام کو انکی قربانیوں کی تعریفوں سے نوازنے کے ساتھ ساتھ سب سے اچھا مال گھڑیال کی نظر کرنا سکھانا ہوتا ہے ۔

عظیم قوم کا عظیم کام یہ ہے کے وہ اپنے عظیم نظریئے کی حفاظت کی غرض سے گھڑیال اور اس کی پیرانہ مچھیوں کو فرما برداروں کی طرح پالے اور اپنی بھوک کو اچھی طرح برداشت کرلینے کے بعد نظریاتی دشمنوں پر ٹوٹ پڑنا سیکھے ۔ زمانہ امن میں لوکل نظریاتی دشمنوں کو عبرت کا نشان بنانے کیلئے ٹھکانے لگائے ۔ جب بالکل ہے بھوکی ہو جانے کو ہو تو کسی نظریاتی دشمن قوم کو ٹھکانے لگانے کیلیئے تیار ہو جائے ۔ اپنے عظیم نظریئے کی حفاظت اور اپنی باقیات کا زمہ گھڑیال اور اسکی پیرانا مچھیوں کی اولاد کو سونپ کر ایک سوئیسائیڈل مشن پر آن، بان اور شان کے ساتھ روانہ ہوجائے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

پیرانا مچھی بننا سیکھیں جی ۔ عوام اور گھڑیال دونوں ہی بڑے کھلے دل کے ہوا کرتے ہیں ۔


پبلشڈ اون بیس بارہ ۔ اگست چودہ ۔ ایٹ کیوں، کیسے، اور فیسبک ۔