Sunday, April 29, 2012

ہر دفعہ کا ہی زکر ہے ۔


حقیقت کیا تھی، کیا ہے اور کیا ہوگی ؟ یہ تو خدا ہی جانے اور شائد روز قیامت ہی بتلائے ۔ بہرحال ہم دو متحارب گدھوں کے گروپس کی جنرل کہانی سنانے کی کوشش کر دیتے ہیں جی ۔

ایک دفعہ کا زکر ہے کے دو متحارب گدھوں کے گروپس کا آپس میں گتھم گتھا ہونے سے پہلے ایک ہی بات پر مشتمل اجلاس ہو رہا تھا ۔ کچھ گدھے بہت سارے کھسر پھسر کرنے والے گدھوں کی موجودگی میں اپنے گدھے سردار سے اچھل اچھل کر ایک ہی بات کہے چلے جا رہے تھے ۔ ہم ہیں تو گدھے ہی مگر صرف آپ کے کہنے پر ہم ایک دوسرے کو گدھے کی بجائے انسان سمجھتے ہیں ۔ آج ہم آپ کی راہنمائی میں انہیں گدھے بنا کر ہی چھوڑیں گے جو خود کو انسان اور ہمیں گدھے سمجھتے ہیں ۔

جواب میں گدھے سردار صاحب کہے چلے جارہے تھے کے ہمارے ہوتے ہوئے اپنے آپ کو ہرگز گدھے نا سمجھیں ۔ صرف اپنے آپ کو ہی انسان سمجھیں اور مخالف نظریات رکھنے والوں کو ہی صرف گدھے سمجھنا سیکھیں اور سیکھائیں ۔ خوف کو تو بالکل بھی محسوس نا کیا کریں کیونکے خوف صرف گدھے ہونے کی صورت میں ہی محسوس نہیں کیا جا سکتا ۔ ہمیشہ ہی ایسا سمجھتے رہنے کیلئے ہمارے کسی کاپیکیٹ کو ہماری کیٹواک کی مدد سے پہچانتے رہا کریں ۔ آج نہیں تو کل کو تو کل ضرور آجائیگا ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

آج آج ہی رہ جایا کرتا ہے مگر خدا کے بتلا دینے والا کل نہیں آیا کرتا ۔ ویسے یہ آج ایک دفعہ کا زکر ہے یا کے دو دفعہ کا زکر ہے یا پھر شائد ہر دفعہ کا ہی زکر ہے ۔

4 comments:

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

لگتا ہے کہ اس میں کہیں میرا بھی ذکر ہے

یاسرخوامخواہ جاپانی said...

دیکھیں آپ پریشان نا ہوں۔۔
مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔۔میں چوپائے اور دو پائے کو جمع نہیں کرتا۔؛ڈ

انکل ٹام said...

اسکا کہیں اس تھیوری سے تو تعلق نہیں کہ جب دو آجیکٹس آپس میں ٹکراتے ہیں تو کسی قسم کا کولیٹرل ڈیمج ہوتا ہے ۔

کوثر بیگ said...

ہاہاہاہا، مجھے آپ کا یہ مضمون پڑھنے کے بعد اپنے سگے بھائی مرحوم کی بات یاد آگئی جب بھی ان سے چھوٹے والے بھائی کوئی نامناسب کام یا بات کرتے تو کہا کرتے تھے کہ میرا گدھا گدھوں کا لیڈر بغیر ناراضگی کے ہم سمجھ جاتےکے کچھ غلط ہوگیا ہے ۔ ویسے آپ کی باتیں بھی ہمیں بہت جلد سمجھ میں اانے لگے گی ۔۔فلوقت تو کدھے بنے کا کوئی موڈ نہیں ہے۔۔۔

Post a Comment