Tuesday, February 28, 2012

متاثر کرنا اور متاثر نا ہونا ۔


انسان کو کسی سے بھی متاثر نا ہونے اور ہر کسی کو متاثر کرنے کا جنون ہوتا ہے ۔ ایروگنس کی وجہ سے انسان ہر کسی کو متاثر کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا اور جیلیسی کی وجہ سے انسان ہر کسی سے متاثر نہیں ہوتا ۔ انسان بار بار دوسرے انسانوں کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بار بار دوسرے انسانوں سے متاثر نا ہونے کی ۔

آخر اپنے آپ کو مطمعن کرنے کی خاطر کسی ہیرو کو ماڈل بنا کر دشمنیاں اور دوستیاں نبھانا شروع کر دیتا ہے ۔ مداریوں کو یہ بات پتا ہوتی ہے اور وہ کسی ہیرو کی طرح کا بن کر یا کسی کو ہیرو کے طور پر پیش کر کے انسانوں کو اپنی مرضی کیمطابق سدھا لیا کرتے ہیں ۔ مداریوں کا چھوٹو بننا نہایت آسان، مداریوں کا گرو بننا مشکل اور مداریوں کے اثرات سے محفوظ رہنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے ۔

اپنی ایروگنس کو ختم کریں گے تو ہی آپ سبھی کو متاثر کرسکیں گے اور اپنی جیلیسی کو ختم کرینگے تو آپکو کسی سے بھی متاثر ہونے کی ضرورت نہیں پڑیگی ۔ اب جو آپ سے متاثر نہیں ہونا چاہیں گے وہ جیلیسی کے مارے تلملاتے پھرینگے اور جو آپ کو متاثر کرنا چاہیں گے وہ اپنی ایروگنس کے کارن تڑپتے رہینگے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔


آزما کے دیکھ لیں جی ۔

جہاں بادشاہ ہونا اور بادشاہ ہوتے ہوئے استاد کا محتاج ہونا ازیت ناک ہے وہیں بادشاہ کا استاد ہوتے ہوئے بادشاہ نا ہونا بھی ازیت ناک ہے جی ۔ بادشاہ نے اپنے استاد کو متاثر کرنے کی ناکام کوشش کی اور ساتھ میں استاد کو گستاخی کی ‎سزا نا دے کر استادوں کی حرمت کو قائم رکھنے کی مثال بھی قائم کر دی ۔ نیرو والے واقعے کے بارے میں کچھ اور بھی بتائیں تو شائد کچھ رائے دینے کی کوشش کرلی جائے ۔ ایڈیپٹیشن ایز سجیسٹڈ بائی عنیقہ ناز ۔

شکریہ محترم راحیل فاروق صاحب ۔

Wednesday, February 22, 2012

آذادی اظہار یا مار پیٹ اور بیعزت کر سکنے کا حق ۔


کسی بات کو صحیح سمجھ کر اس بات کے صرف مثبت پہلوؤں پر ہی بات کرنا اور اس بات کے نیگیٹیو پہلوؤں پے تنقید کا حق نا دینے والوں کو ہی مار پیٹ اور بیعزت کر سکنے یا آذادی اظہار کا حق حاصل ہوا کرتا ہے ۔ ایسا مسئلہ تقریبا ہر کسی کے ہی ساتھ ہوا کرتا ہے اور اپنی مار پیٹ اور بیعزت کر سکنے کے حق کے جائز استعمال کر سکنے کیلئے دوسروں کے پاس آذادی اظہار کا جائز حق ہونا ضروری ہے ۔ جہاں اپنی مارپیٹ اور بیعزت کر سکنے کے حق کو اپنا حق سمجھنا اور دوسروں کو اظہار آذادی کا حق نا دینا غنڈہ گردی کہلاتا ہے وہیں اظہار آذادی کے حق کو اپنا حق سمجھنا اور دوسروں کو مارپیٹ اور بیعزت کر سکنے کا حق نا دینا بھی غنڈہ گردی ہی کہلاتا ہے ۔ تاریخ انسانیت میں ہر سیولائزیشن نے طاقت پکڑنے کے بعد اپنی غنڈہ گردی کو دوسروں کی غنڈہ گردی قرار دیا ہے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

ہے کوئی ایسی سیولائزیشن جو اپنی غنڈہ گردی کو دوسروں کی غنڈہ گردی قرار دیتے رہنے کے بعد غنڈہ گرد سیولائزیشن نہیں کہلوائی ؟


پبلشڈ اون بیس بارہ ۔ فروری تئیس ۔ ایٹ اردو بلاگر اور فیسبک ۔

Wednesday, February 1, 2012

سلیقہ، صحتمندی اور خوشحالی ۔


Image and video hosting by TinyPic


بظاہر تو پہلی تصویر میں ماں اور بیٹا اگر خوشحال اور صحتمند ہیں تو ہی خوش نظر آرہے ہیں ۔ وگرنا تو ورچوئل معصوم بیٹے کی ورچوئل معصوم ماں کو خوش دکھا کر غریب ماں کو سلیقے سے آنسو پی کر خوش رہنا سکھایا جارہا ہے ۔ ایسی تصویر کے زریعے ایک سلیقے والی عورت کو، جس کے غریب ماں یا دردمند نوکرانی ہونے کے ذیادہ چانسز ہوں، ہی شو کیا جا سکتا ہے ۔

جبکے دوسری تصویر میں بیٹا اور ماں اگر خوشحال اور صحتمند ہیں تو ہی خوش نظر آرہے ہیں ۔ وگرنا تو ورچوئل معصوم ماں کے ورچوئل معصوم بیٹے کو خوش دکھا کر غریب بیٹے کو سلیقے سے آنسو پی کر خوش رہنا سکھایا جارہا ہے ۔ ایسی تصویر کے زریعے ایک سلیقے والے مرد کو، جس کے غریب بیٹے یا دردمند نوکر ہونے کے ذیادہ چانسز ہوں، ہی شو کیا جا سکتا ہے ۔

صدیوں سے قائم خوشحالی اور صحتمندی تو ایسے سلیقے کو ہمیشہ قائم بھی رکھ سکتی ہے اور بوقت ضرورت پیدا بھی کر سکتی ہے ۔ مگر ماحول کی تیزی سے تبدیلی ایسا امپیکٹ نہیں چھوڑ سکتی ۔ وگرنا تو پھر غریب کی نسل کا ہمیشہ غریب رہنا اور امیر کی نسل کا ہمیشہ امیر رہنا ہی ایسے سلیقے کو قائم رکھ سکتا ہے ۔

بات تو صرف خوشحالی اور صحتمندی کی ہی ہے، مگر بن خوشحالی اور سلیقے کے مقابلے کی جایا کرتی ہے ۔ جیسے خوشحالی کی وجہ سے سلیقے کا جنم لینا ضروری نہیں ہے، مگر صرف خوشحالی کی مدد سے سلیقے کو خریدا تو جا سکتا ہے ۔ ویسے ہی سلیقے کی وجہ سے خوشحالی کا جنم لینا بھی ضروری نہیں ہے، مگر صرف سلیقے کی مدد سے خوشحالی کو خریدا بھی نہیں جا سکتا ہے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

سلیقہ بیچنے کے کام تو آ جاتا ہے، اگر خوشحالی نا بھی ہو مگر سلیقہ خریدا بھی نہیں جا سکتا ہے، اگر خوشحالی نا ہو ۔