Monday, August 15, 2011

دنیا میں ویلتھ کی مقدار ۔


کسی معاشرے میں دس فیصد لوگوں کے پاس نوے فیصد ویلتھ ہو تو سسٹم سٹیبل ہوا کرتا ہے ۔ اس وقت دنیا میں بیس فیصد انسانوں کے پاس اسی فیصد ویلتھ ہے ۔ سو فیصد ویلتھ کو سو فیصد لوگوں میں تقسیم کرنے پر خدا، کفر اور انسان، تینوں ہی کبھی بھی راضی نہیں ہوئے ۔ دس نوے کا اصول اس وقت تک چلتا ہے جب تک خدا اور کفر کے ماننے والے آئیسولیٹڈ اور کڑی سنسر شپ کی نگرانی میں زندگی گزاریں ۔ اب تو کفر اور خدا کے ماننے والوں نے ہنسی خوشی سے ایک دوسرے کو قبول کرلیا ہے ۔

ایسی صورت حال میں کوئی بھی پھپھے کٹنی محفوظ نہیں رہ سکتی ۔ اپنی حفاظت کیلئے بہتر ہے کے سبجیکٹیو سچ اور سبجیکٹیو جھوٹ بولنے والے ایک دوسرے کا حق تسلیم کرلیں ۔ اس صورت میں یہ دونوں پارٹیاں محفوظ رہیں گی اور باقی سب نے ایک دوسرے چھینا چھپٹی اور مار دھاڑ کرتے رہنا ہے ۔ ایسا اسوقت تک ہوتے رہنا جب تک کے سو کو سو والی صورت حال نہیں ہو جاتی ۔ سو کو سو والی صورت اس وقت ہوگی جب میڈین ایسیٹس ضرب پاپولیشن، ٹوٹل ایسیٹس کے برابر ہو جائیگی ۔

موجودہ ڈکلیئرڈ ایسیٹس ون فورتھ اف دی میڈین ایسیٹس ضرب پاپولیشن ہے ۔ تقسیم ہوجانے سے پہلے ہی اپنی فالتو ایسیٹس انکے حقداروں کو دے دیں جی ۔ کیونکہ کفر اور خدا کے ماننے والوں کو اب آئیسولیٹڈ اینوائیرمنٹ میں لے جا پانا امپاسیبل ہے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

کس نے کہا تھا پھپھے کٹنی کو، کے سیکرٹس کو شیئر کر لیں ۔ خدا نے، کفر نے یا دونوں نے ؟

اونلی ٹین پرسنٹ آف دی پھپھے کٹنی ور سپوزڈ ٹو بی رچ ۔ نائو ہنڈرڈ پرسنٹ آف دوز کوڈ بیکم رچ ۔

0 comments:

Post a Comment