Sunday, November 7, 2010

اسلام اور اسکی واپسی ۔


لگتا ہے کہ مسلمان ہی اسلام کے دنیا پر دوبارہ چھا جانے کو برا سمجھ بیٹھے ہیں اور انکا خیال ہے کہ یہ دوبارہ بھی ویسے ہی آئیگا جسطرح سے پہلے آیا تھا ۔ اسلام ایسے پرنسیپلز پر قائم پر ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوئے اور اسلام کو دوبارہ آنے سے کوئی روکے بھی نہیں روک سکتا ۔

آج اگر کچھ مسلمان ویسٹ کی دی ہوئی اخلاقی آزادیوں پر خوش ہیں تو انہیں ان آزادیوں کے ساتھ اپنی اور دوسرے انسانوں کی اکانومیکل فکروں سے مکمل طور پر آزاد ہونا بھی ہے کہ نہیں ۔ اسلام تو اسلام ہی نہيں اگر اپنے فالورز کو انکی اکانومی کی فکروں سے مکمل طور پر آزاد نہ کرائے ۔

اگر مسلمان خود سے ہی یہ نہ چاہ رہے ہوں تو اس صورت حال میں اسلام کو بھی واپس آنے کی جلدی نہیں ہونی چاہیے نا ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

3 comments:

عثمان said...

اسلام کے واپس آنے سے آپ کی کیا مراد ہے؟
اسلام گیا کب تھا جو واپس آئے۔ حق و باطل تو قیامت تک رہے گا۔

وقاراعظم said...

جناب اسلام کے واپس آنے سے آپ کی مراد شاید غلبہ اسلام ہے جس کے بارے میں اقبال نے کہا تھا
نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا
سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے، وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا
ورنہ اسلام تو کہیں نہیں گیا حق و باطل کی کشمکش ہمیشہ سے جاری ہے۔
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی

عثمان said...

وقار
غلبہ اسلام تو ازل سے ہے۔
آپ کہ مراد شائد غلبہ مسلمان سے ہے۔ تو اس کے لئے مسلمانوں کو ٹھیک ہونا پڑے گا۔

Post a Comment