Friday, October 8, 2010

جیلسی اور ایروگنس ۔


بات تو ایبیلیٹی اور بیلانگنگز کی ہوتی ہے ۔ بظاہر خوبصورت خد و خال اور ایکیوریٹ ہھتیار بیلانگنگز اور انکا استعمال ایبیلیٹی کہلاتا ہے ۔ ایبیلیٹی ایک نظر نہ آنے والی شے ہے اور دماغ کے استعمال کا دوسرا نام بھی ہے ۔ ذاتی بیلانگنگز کی میٹیریل ویلئیو کا کسی موقعہ پر کم پڑ جانا جیلس اور بڑھ جانا ایروگنٹ فیلنگز کا باعث بنتا ہے ۔

جیلس اور ایروگنٹ احساسات خوبصورت خد و خال میں واضع تبدیلی اور ایکیوریٹ ہھتیار کے غیر متوازن استعمال کی علامت ہوا کرتے ہیں ۔ دل نامی شے کا استعمال بھی دماغ کیلئے اچھے بھلے مسائل پیدا کردیتا ہے ۔ اسی دل نامی مصیبت کو پلیز کرنے کی خاطر ایک اچھا بھلا انسان اپنی ایبیلیٹیز کی لیمٹس کو اپنے دوست نما دشمنوں پر آشکارہ کردیا کرتا ہے ۔

انسان عام طور پر ایک وقت میں یا تو جیلس ہوا کرتا ہے یا ایروگنٹ ۔ ماحول اور سوشل انٹرایکشنز اسے اپنے گروپ میں مستقل طور پر دوسرے گروپس کے بارے میں جیلس یا ایروگنٹ رویہ برقرار رکھنے میں معاون ہوا کرتے ہیں ۔ جیلیسی اور ایروگنس دوستیاں اور دشمنیاں نبھانے میں بہت ہی کام آیا کرتی ہیں ۔

ایروگنٹ لوگ جیلس لوگوں کی مدد سے اور جیلس لوگ ایروگنٹ لوگوں کی مدد سے آپس میں الجھا کرتے ہیں ۔ یعنی کہ ایروگنٹ لوگ اپنے ہی دوست یار لوگوں کو اپنے جیلس دشمنوں کی مقابلے پر لانے کیلئے جیلس بنایا کرتے ہیں ۔ ایسے ہی جیلس لوگ اپنے ہی دوست یار لوگوں کو اپنے ایروگنٹ دشمنوں کی مقابلے پر لانے کیلئے ایروگنٹ بنایا کرتے ہیں ۔

واہ جی واہ، کیا بات ہے جی سیانے سجنوں کی ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

2 comments:

Saad said...

یہ میں غلطی سے کسی انگریزی بلاگ پر تو نہیں پہنچ گیا
:S

کائناتِ تخیل said...

جیلس اور ایروگینٹ وہ ہوتے ہیں جو اپنے بارے میں ایک آخری حتمی رائے رکھتے ہیں اور اپنے آپ کو عقلِ کل جانتے ہیں جو خود تلاش کے سفر میں ہو وہ ایسا کبھی نہیں سوچتا مختصر یہ کہ پھول خود نہیں جانتا کہ اس کی قسمت کیا ہے وہ کسی مرقد کی زینت بنے گا یا کوئی سیج اس کے لمس کی منتظر ہے- سوائے اس کے کہ اس نے بکھر جانا ہے

Post a Comment