انسان تو بذات خود ون وے اپریسیئیشن کے طلبگار ہوا کرتے ہیں ۔ جس طریقے کی اپریسیئیشن دوسرے انسانوں کیلئے رکھ چھوڑتے ہیں، اسی قسم کے انسانوں کے حلقوں میں ضم ہو جایا کرتے ہیں ۔ یہی بات مختلف نفسیاتی بیماریوں کو جنم دیتی ہے جنکے مختلف علاقوں میں مختلف نام اور ٹریٹمنٹس کے مختلف طریقے ہوتے ہیں ۔
انسان جو دوسروں سے پہیلیاں پوچھتے پھرتے ہیں، اپنی باری پر یقینا بوجھ نہیں پائے ہونگے ۔ پہیلیاں بنانے والے بھی یقینا ایسے جنونی ہوتے ہونگے، جو الفاظ اور تاثرات کے ہیر پھیر کے ماہر ہوتے ہونگے ۔ آپ بس اپریشیئیٹ کرکے دیکھیں، جواب بھی آجائے گا اور آپ پر ترس بھی کھا لیا جائیگا ۔
اپریشیئیٹ کرنے میں جتنی دیر آپ خود لگائینگے، اتنی ہی دیر آپ پے ترس کھانے میں لگائی جائیگی ۔ زبانی اپریسیئیشن کے ساتھ ساتھ پیسے یا تحائف دینے بھی ضروری ہوا کرتے ہیں جی ۔ کنجوسوں کا کام ہر جگہ سے سستے داموں خواری خریدنا نہیں ہوتا کیا ؟
آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔
Friday, September 17, 2010
اپریسیئیشن کے طلبگار ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comments:
میں آپ کی اس تھیوری آف اپریسئیشن کو اپریشیئٹ کرتا ہوں۔
مجھے امید ہے کہ اب آپ غصہ جانے دیں گے۔
Post a Comment