Sunday, September 5, 2010

درست ہے نہ کہ غلط ۔


جب انسان کو اپنے ہی درست ہونے یا ہوسکنے کا یقین نہ ہو تو دوسروں کو درست نہ ہونے کا سر ٹیفیکٹ دینا کہاں تک درست ہو گا ۔ جب سب ہی نے درست ہونا ہوتا ہے تو کس نے درست نہیں ہونا ہوتا ۔ اگر کوئی درست نہیں تو وہ یقینا کسی اور کی وجہ سے درست نہیں ہے اور بن گئی درست نہ ہونا چاہنے والوں کی ایک ختم نہ ہونے والی زنجیر ۔ درست بھی شائد اسلئے درست نہیں کہ کچھ بھی درست نہیں کیونکہ غلط نے تو ہو جانا ہی ہوتا ہے ۔ تو اِس غلط یا اُس غلط کو غلط کہنا تو غلط کی توہین جو کہ ایک دفعہ پھر درست ۔

سب کچھ ہی درست ہے اور اگر نہیں ہے تو آپکے اور میرے سمجھنے میں کوئی نہ کوئی تو مسئلہ ضرور ہے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

2 comments:

Anonymous said...

یہ سب کچھ بکواس اور جہالت کی انتہا ہے ۔

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

انسان کو درست ہونے کا یقین تب ہی ہو سکتا ہے جب وہ وحی کی کسوٹی پر اپنے عمل کو جانچے ....

Post a Comment