خدا نے سب کچھ بنانے کے بعد اپنے پاس صرف سچے کو سچی اور جھوٹے کو جھوٹی بات بتانے کی گنجائش رکھی ۔ اب کوئی خدا کو پوجتا تھا یا نفرت کرتا تھا، خدا کو کوئی پروا نہیں تھی ۔ جو اپنے اور سب کیلئے ایک جیسی خواہش کرتے تھے، ان کی ایسی خواہشیں خدا کی بنے ہوئے نظام کے تحت پوری ہو جایا کرتی تھیں ۔
ایک دن ایک جھوٹے انسان نے خدا سے اسکی خدائی مانگ لی ۔ خدا نے اسکو خدائی دیدی اور اس انسان کی موت آنے پر مر گیا ۔ اب یہ انسان پھنس گیا اور سچے کو سچی اور جھوٹے کو جھوٹی بات بتانے پر مجبور ہو گیا ۔ بطور انسان تو یہ ایک سچے انسان کے ساتھ جھوٹ اور جھوٹے انسان کے ساتھ سچ بول سکتا تھا ۔
جھوٹے انسانوں کو جھوٹ ہی بتا سکا کیونکے سچے انسان اس سے خدائی لے کر جھوٹ بولنے پر آمادہ نہیں ہو سکتے تھے ۔ اب تو بس خدا جھوٹوں سے ہی ریپلیس ہو سکتا تھا ۔ ایسا ہوتا رہا اور نہ جانے کتنی بار ہوا ۔ ایک دن ایسا بھی آگیا جب ایک جھوٹے انسان نے اسکے جھوٹ میں سے ایک یونیق سچ کو سمجھ لیا ۔
وہ سچ یہ تھا کہ کوئی انسان اس سے اسکے انسانوں کے برابر ہو جانے والے آپشن کے بارے میں نہیں پوچھے گا مگر اس سے خدائی ضرور مانگ لے گا ۔ خدا نے ہی ہر دفعہ دنیا میں مرنے سے پہلے سچے سے سچ اور جھوٹے سے جھوٹ کہا اور اب خدا ریپلیس نہیں ہوسکتا ۔
آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔
ہن دسو جی ؟
Wednesday, September 28, 2011
خدا کی واپسی ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment