Tuesday, September 27, 2011

چٹے کاں دا کالا رنگ ۔


انسان تو معصوم پیدا ہوتا ہے ۔ جس ماحول میں پلتا اور بڑھتا ہے اسی میں ڈھل جاتا ہے ۔ ماحول کی تبدیلیوں کو محسوس نہ کر سکتا ہو تو ماحول کے ساتھ کٹھ پتلیوں کی مانند تبدیل ہوتا رہتا ہے ۔ ماحول کی تبدیلیوں کو محسوس کرسکتا ہو تو عام طور پر ان تبدیلیوں سے فاعدے اٹھاتا ہے اور ماحول کی تبدیلی میں تیزی کا سبب بنتا ہے ۔ تبدیلیوں کو ایکسپٹ نہیں کرتا تو گھاٹے میں جاتا رہتا ہے ۔ خوش قسمت ہوتا ہے تو ماحول کی تبدیلی کی ڈائریکشن کو تبدیل کردینے میں کامیاب ہوجاتا ہے ۔

تبدیلی لانے پر فخر محسوس کرنا شروع کرتا ہے تو اس نئی ڈائریکشن میں بھی وہی کچھ ہونا شروع ہو جاتا ہے جو اس نے چاہا نہیں تھا ۔ اب ڈائیریکشن کو چینج کرنا اس کے ان دوستوں کو پسند نہیں آتا جنہوں نے اسے اپنے آپ پر غرور کرنے کے لائق بنایا تھا ۔ اپنے ہی دوستوں کے ہاتھوں مارا نہیں جاتا تو قیدی کی سی فرسٹریٹڈ زندگی گزارتا ہے ۔ جھوٹ پے جھوٹ بولتا ہوا اس دنیا سے چلا جاتا ہے ۔ اسکے کہے ہوئے جھوٹ اگر کم پڑ جائیں تو اسکے دوست اور فالورز مزید جھوٹ پیدا کرلیا کرتے ہیں ۔

فالورز بھی اسے اس وقت تک یاد رکھتے ہیں جب تک ان کو اس سے بڑا بیوقوف بنا سکنے والا مل نہیں جاتا ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

چٹے کاں دے کالے ہوندا پتا چلیا کے نہیں ؟

2 comments:

عنیقہ ناز said...

اگر لوڈ شیڈنگ ہو تو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کاں چٹا ہے کالا۔ اسکی آواز سے فرق پڑتا ہے۔ تبدیلی کی جدو جہد کرنے والے کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ اسکے دشمن اور دوست کیا کہتے ہیں۔ نئ ڈائریکشن میں جو کچھ بھی ہو۔ یہ بات تو ثابت ہوتی ہے کہ تبدیلی لائ جا سکتی ہے اس سے یہ غرور کوِئ نہیں چھین سکتا۔

dr Raja Iftikhar Khan said...

کاں دا چٹا ہونا اسکی نہیں بلکہ بندے کی ہٹ دھرمی کی علامت ہے۔ ہم جو بولتے ہوئے جانور حیوان ناطق کا سلیس ترجمہ ہیں جب اپنے آپ کو پہچاننے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو دوسروں میں کیڑے نکالنا شروع کردیتے اور دوسرے ہمارے اندر۔ کاں سب کا چٹا ہی رہنا ہے

Post a Comment