Wednesday, July 6, 2011

دیو قامت انسان اور ٹھگ ۔


دیو قامت انسان تو دیو قامت انسان ہی ہوا کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کے انکو برا بھلا کہنے سے انکو کوئی اثر ہونا ہوتا ہے ۔ ایک بات ضرور ہے کے دیو قامت انسان، دیو قامت انسان ہی رہے اور انکے بونے، بونے ہی ۔ دیو قامت انسانوں کو ذیادہ تر ٹھگوں نے ہی ریپلیس کیا ہے اور جو ٹھگ نہیں تھے انکے بارے میں بھی بونوں میں ہمیشہ ہی اختلاف رہا ہے ۔

بونوں کو دوسری قوموں کی نسبت اپنی ہی قوم کے ٹھگ اچھی طرح سے ٹھگا کرتے ہیں ۔ ٹھگ ہی چاہیں گے کے بونے کبھی بھی ٹھگی نہ سیکھیں اور ایسے ہیروز بنیں کے جنہیں آسانی سے ٹھگا جا سکے ۔ ہماری نئے آنے والے دیو قامت انسانوں سے درخواست ہے کہ وہ بونوں کو ٹھگی سکھائیں نہ کے وہ طریقے جن سے ٹھگی کبھی رک ہی نہ پائی ہو ۔

باقی رہ گئی بات کے بونوں نے بھی آخر کو ٹھگ بننا ہی ہے اور ان بونوں کو اگر کسی نے ٹھگ بننے سے روکا ہوا تھا تو اس بات کا کریڈٹ صرف دیو قامت انسانوں کو ہی دیا جا سکتا ہے ۔ ٹھگوں کیلئے تو دیو قامت انسانوں کا روپ دھارنا آسان ہی رہا ہے ۔ پر دیو قامت انسان بھی ہونا اور ٹھگی کرتے ہوئے بھی نظر آنا تو میجک ہی ہو جائیگا نا ۔

دیو قامت انسانوں نے اگر ٹھگوں کے ہی کام آنا ہے کیوں نہ ٹھگ بھی ایسے ٹھگوں کو دیو قامت انسانوں کے طور پر پیش کیا کریں جس سے انکی ٹھگی میں مذید اضافہ اور چار چاند لگیں ۔ پتا نہیں کے یہ دنیا کب کی بنی ہوئی ہے اور نہ جانے کب سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے ۔ کیا پتا کہ کوئی دیو قامت انسان واقعی دیو قامت انسان تھا بھی کہ نہیں یا سارا کمال ہی ٹھگوں کی ٹھگی کا ہی ہے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

خدا اور کفر ہی جانیں کے کوئی دیوقامت انسان، دیوقامت انسان تھا یا دیوقامت انسان کے روپ میں ٹھگ ۔

2 comments:

dr Raja Iftikhar Khan said...

اچھا استعارہ استعمال کیا ہے آپ نے اور ایک چھوٹی سے پوست میں ساری سیاسی صورت حال اور ہمارے ملک کے حکمران طبقہ کے چودہ طبق روشن کردیے ہیں، اب یہ تو ہم جیسے کھوتے ڈھونڈنے والے کہیں گے ہی کہ بابا جی کدھر میرے کھوتے تو نہیں دیکھے؟؟؟

Anonymous said...

بہت خوب ۔ آپکا نکتہ بھی خوب ہے اور ڈاکٹر افتخار صاحب کی بات بھی زبردست۔۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے۔ کسی جگہ بھلے مانسوں کے کچھ گروہ نسلوں سے رہتے آرہے تھے۔ انکا پیشہ کھیتی باڑی کرنا تھا۔ ان میں کچھ ٹھگ بھی رہتے تھے۔ٹھگوں نے انہیں نسل درنسل یہ احساس دلا دیا تھا کہ وہ بھلے مانس تو “بونے “۔ ہیں۔ اسلئیے انھیں باقی دنیا اور اسکے بدلتے حالات سے کیا لینا دینا۔ جبکہ وہ بھلے مانس واقعی میں اپنے آپ کو بونا سمجھنے لگے۔اسلئیے انھیں بھی اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا تھا کہ باقی دنیا بھی انھیں “بونے “۔ کہہ کر پکارے۔

بونے تو سارا دن کام کاج اور مشقت کرتے۔ جبکہ ٹھگ سارا دن اس ہیر پھر میں رہتے کہ بونوں کی سخت مشقت اور محنت کا پھل کسی طرح ھتیا سکیں۔ بونے بہت بھولے بھالے لوگ تھے۔ عقل اور دانش جو تھی وہ خداد داد تھی۔ دنیا اور تجربے سے انہیں فہم و دانش کشید کرنے کا نہ موقع ملا اور نہ ہی انہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بونے, دیو اور ٹھگ۔

Post a Comment