Saturday, July 9, 2011

ظلم کا انٹریسٹ ۔


ظلم تو سہنا یا کرنا ہی ہوتا ہے ۔ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو روکنے کیلئے ظلم کرنا پڑا کرتا ہے ۔ دوسروں پر ہونے والے ظلم کو روکنا مزید ظلم سہنے کا باعث بنتا ہے ۔ ظلم کو روکنے کیلئے کی گئی ہر اجتماعی کوشش ایک نئے ظلم کی ایجاد کا سبب ہی بنی ہے ۔ نیا ظلم پرانے ظلم کو بھی نہیں روک پایا کرتا اور نئے ظلم کو آنے سے بھی نہیں ۔

ظلم پر ہونے والی ذیادہ تر سٹڈیز ظالموں نے یا تو اپنے ظلم کے دفاع میں کی ہیں یا پھر اپنے سے بڑے ظالموں کے ظلم کی مخالفت میں ۔ مظلوم بیچارہ پرانے ظالموں سے کنارہ کش ہو کر نئے ظالموں پر بھروسہ کرتا ہے تو وہ پرانے ظالموں سے بھی بڑے ظالم نکلتے ہیں ۔ پرانے ظالموں کے پاس واپس جانے والوں کا حشر دیکھ کر وہ نئے ظلم کو ہی سہنا شروع کر دیتا ہے ۔

ظالموں کی کوشش رہی تھی کہ انکے مظلوم صرف انکے مخالف ظالموں اور انکے مظلوموں پر ہی ظلم کیا کریں ۔ پر اب تو جی ظالم ہی ظالم کا دوست ہے ۔ ایک ظالم کے مظلوم دوسرے ظالم کے مظلوموں سے چھینا چھپٹی کرتے ہیں ۔ دوسرے مظلوموں کا مال لے آئیں تو مال غنیمت اور اپنے مظلوم جو کام آگئے انکا بچا کھچا بھی مال غنیمت ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

خدا اور کفر کا انٹریسٹ بھی ظلم میں ہی ہے اور انکے کھاتے میں ظلم بھی انٹریسٹ کی طرح تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔

1 comments:

Javed Iqbal said...

بہت خوب، بہت اچھی فلسفی بیان کی ہے واقعی حالات تواسی طرف ہیں عوام ہرطرف مظلوم ہےلیکن وہ بھی مظلوم نہیں ہےکیونکہ جس کسی کابھی کہیں بھی ہاتھ پڑتاہے وہ کرپشن میں ضروراپناحصہ ڈالتاہے۔

Post a Comment