Thursday, January 12, 2012

آمریت اور جمہوریت کا تسلسل ۔


عوام کو ہمیشہ ہی ہیروز اور انکی باقیاتی لیڈروں سے امیدیں رہی ہیں اور عوام کی امیدوں کبھی پوری بھی نہیں ہوئی ہیں ۔ امیدیں تو ان ہیروز کو ہوا کرتی ہیں جو عوام کی مدد سے عوام ہی کو زبردستی بیوقوف بنا سکنے کی طاقت اور اختیار رکھنے والوں انسانوں کی ایک نئی قسم کے بیوقوف انسان بنانے کی سوچ رہے ہوتے ہیں ۔ جبکے اصل لیڈر تو وہ ہوتے ہیں جو ان بیوقوف انسانوں کو مزید بیوقوف بنا سکیں جو عوام کو زبردستی بیوقوف بنا سکنے کی طاقت اور اختیار رکھتے ہیں ۔

تاریخ میں آج تک ایسا نظام سامنے نہیں آیا جسے عوام نے واقعی اپنی مرضی اور خوشی سے بنایا ہو ۔ ایسے نظام کو چلانے والوں کو منتخب کیا ہو اور پھر اس نظام کو اور اسے چلانے والوں کو پروٹیکٹ بھی کیا ہو ۔ جب سبھی کسی ایک واضع اخلاقی دائرے میں کام کر رہے ہوں تو نا ان پر حکومت کی جا سکتی ہے اور نا ہی کسی کو حکومت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ حکومت کو ضروری قرار دینے کیلئے ایسے سسٹمز کو ہی ڈیویلوپ کیا جاتا ہے جو عام کو سرو کرنے کے نام پر خواص کو ہی سرو کیا کریں ۔

جب رائٹ کا انڈیکیٹر دے کر لیفٹ کو مڑنا یا لیفٹ کا انڈیکیٹر دے کر رائٹ کو مڑنا جائز بھی قرار دینا ہو تو ایسے سسٹمز کو پروٹیکٹ اور فردر ڈیویلپ کرنے کیلئے جس قسم کی دانشمندیوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ عوام کیلئے تیار کی گئی ٹیکسٹ بکس میں واضع طور پر لکھی بھی نہیں جاتیں ۔ ڈنڈے چلا کر آمریتیں آئیں اور انہوں نے خواب بھی دکھائے مگر عوام کو خوش نہیں رکھ سکے ۔ خواب دکھا کر جمہوریتیں آئیں اور انہوں نے ڈنڈے بھی چلائے مگر عوام کو خوش نہیں رکھ سکے ۔

جو قومیں ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہوں اور دوسری قوموں کا استحصال کر کے اپنی قوم کی فلاح و بہبود بھی کر رہی ہوں وہاں آمریت بھی اخلاقی جمہوریت کہلا سکتی ہے اور جمہوریت بھی اخلاقی آمریت کہلا سکتی ہے ۔ ایسی آمریتوں یا جمہوریتوں کو عوام کی بجائے دوسری قوموں سے خطرات ہوا کرتے ہیں ۔ ان خطرات سے نپٹنے کیلئے جو محافظ رکھنے پڑا کرتے ہیں وہ قوم پر بوجھ بھی نہیں ہوتے ہیں اور حکومت کرنے والوں کی حفاظت بھی کرتے ہیں ۔

اور جو قومیں تنزلی کی راہ پر بھی گامزن ہوں اور دوسری قوموں کی فلاح کر کے اپنی قوم کا استحصال بھی کر رہی ہوں وہاں آمریت بھی غیر اخلاقی جمہوری آمریت ہی ہو سکتی ہے اور جمہوریت بھی غیر اخلاقی آمریتی جمہوریت ہی ہو سکتی ہے ۔ ایسی آمریتوں یا جمہوریتوں کو دوسری قوموں کی بجائے عوام سے خطرات ہوا کرتے ہیں ۔ ان خطرات سے نپٹنے کیلئے جو محافظ رکھنے پڑتے ہیں وہ قوم پر بوجھ بھی ہوتے ہیں اور حکومت کرنے والوں کی حفاظت بھی نہیں کرتے ہیں ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

رزق دینے کے نام پر آزادیاں چھین لینا ایک غیر اخلاقی آمریت اور آزادیاں دینے کے نام پر رزق چھین لینا ایک غیر اخلاقی جمہوریت کا کمال ہوتا ہے اور ایسا کسی غیر اخلاقی قوم کے ساتھ ہی ہو سکتا ہے ۔

1 comments:

Faisal Nasir said...

عوام کو بھی تو بھیڑ بکریاں بننے کا شوق ہے
خود کو مظلوم سمجھ کر بہت خوش ہوتے ہیں
جب تک خود کو طاقت نہیں سمجھیں گے یہی گدھ ہمیں نچاتے رہیں گے

Post a Comment