Tuesday, March 29, 2011

یہ کیا ہو رہا ہے بھئی ۔


اصلی جاہل اور اصلی بدتمیز دونوں ہی خدا کے بندے ہوا کرتے تھے ۔ انکا کام نہ تو کسی سے جیلس ہونا ہوا کرتا تھا اور نہ ہی ایروگنٹ ہو کر دکھانا ہوا کرتا تھا ۔ اس دنیا میں انکے راستے خود بخود ہموار ہوتے چلا جایا کرتے تھے ۔ انکو ایک جیسے حالات کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا ۔ اصلی جاہل اور اصلی بدتمیز کے لئے مرد ہونا اور دنیا کی شہرت حاصل کر پانا بھی ضروری نہیں تھا ۔ ان کو مشہور کرنے والی ہمت تو ہمیشہ ہی پھپھے کٹنیوں نے کی تھی ۔

کچھ مسیحا اپنی مشہوری کیلئے پھپھے کٹنیوں کے مشوروں میں بھی آئے اور آبجیکٹیو ہیروز کہلائے ۔ کچھ مسیحاؤں کو پھپھے کٹنیوں نے خود بھی آبجیکٹیو ہیروز مشہور کیا ۔ مسیحاؤں کا کام تو ڈس آرڈر پروڈیوس کرنا ہوا کرتا تھا اور پھپھے کٹنیوں کو اپنے آرڈر کو مینٹین کرنے میں ہر دفعہ ایک نئی مصیبت کا سامنا کرنا پڑ جایا کرتا تھا ۔ نئی آزادیاں دینی پڑ جایا کرتی تھیں جنکی پہلے بلیک مارکیٹنگ اور بعد میں مہنگی پیکیجنگ کرنے کا کام کیا جایا کرتا تھا ۔

کام تو یہ بدنامی والا ہوا کرتا تھا پر پھپھے کٹنیاں بھولوں کی مدد سے معاملات سیٹل کرلیا کرتی تھیں ۔ جب مسیحاؤں کا کام ختم ہوگیا تو باقی کا کام بھولوں اور بھولیوں نے خود سے کرلیا ۔ آبجیکٹیویٹیاں اگر تھیں بھی تو پھپھے کٹنیوں کی بنائی ہوئیں اور اب انہوں نے ہی ان پر عمل کرکے دکھاتے رہنا ہے ۔ بھولے اور بھولیوں کو تو بھیجا ہی گیا تھا اس دنیا میں اپنی مرضی کرنے کو اور اب وہ اس دنیا میں بھی اور اس دنیا سے باہر جنتوں میں بھی اپنی ہی مرضی کر رہے ہیں ۔

پھپھے کٹنیوں نے دنیا میں بھولوں اور بھولیوں سے جو کچھ بھی دھوکے سے کروایا تھا اب خود ہی انکو کر کے دکھا رہی ہیں ۔ دنیا میں بھی اور اس دنیا سے باہر تمام جنتوں میں بھی ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

یہ تو لوگ ہی تھے ایسے جو ایسا نہیں چاہتے تھے ۔

مومن اور کافر دونوں کے دلوں میں کھوٹ ہو سکتا ہے ۔ جیسے مومن عوام سے صبر اور شکر کروا سکتا ہے خدا کو مانتے اور پیغمبر کی کاپی کرتے ہوئے ۔ ویسے ہی کافر بھی خدا اور پیغمبر کی کمی کو پورا کر سکتا ہے عوام کو بیغیرتی والا رزق دے کر ۔ اگر مومن کی ماننے والے سب بھولے اور بھولیاں معاف ہو سکتے ہیں تو ویسے ہی کافر کی ماننے والے سب بھولے اور بھولیاں بھی معاف ہو سکتے ہونگے ۔مگر مومن کی مدد کرنے والے مومنین اور کافر کی مدد کرنے والے کفار کیلئے مسائل ہوسکتے ہیں ۔ یہ سب کچھ کریئیٹر کی مرضی سے ہوا کرتا ہو گا ۔ ہے تو یہ ہنسنے اور ہنسانے والی بات پر اندر کا کھوٹ اس بات پر یقین کرنے نہیں دیتا ۔ جن کو یہ بات سمجھ آسکتی ہے وہی مسیحا ہیں ۔ مسیحاؤں کو اس دنیا کے مسائل کے بارے میں سوچنا چھوڑ دینا چاہيے اور اپنوں کے ساتھ مل جل کر ہنسی خوشی زندگی گزارنی چاہیے ۔

4 comments:

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

بھائی ج ج س !
میرا مشورہ مانیں تو اب آپ بھی شادی کر لیں ...اگر پہلے سے شادی شدہ ہیں تو دوسری کر لیں ...انشااللہ افاقہ ہوگا ....

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

بھائی ج ج س !
مسیحاؤں سے اتنی بدگمانی اچھی نہیں ...مسیحاؤں کا کام تو درست تشخیص اور علاج ہوتا ہے چاہے مریض کو پسند ہو یا نہ ہو ...آپ مسیحا سے یہ نہیں کہ سکتے کہ "بھائی اپنے کام سے کام رکھو " ...پھپھے کٹنیوں کو اتنا رونا بھی ٹھیک نہیں...میں نے جو پہلے مشورہ دیا تھا وہ اسی پس منظر میں تھا کہ ساری پھپھے کٹنیوں کو بھولوں کی ایک مشترکہ کمزوری کا بخوبی احساس ہوتا ہے اور وہ اسی کمزوری کو ایکسپلائٹ کرتی پائی جاتی ہیں ...لہٰذا اس سراب سے جان چھڑائے اور ایک عدد بھولی گھر لے آئیں...

عنیقہ ناز said...

آجکل تو مسیحا کی ڈگری اس کو بھی مل جاتی ہے جسے مسیحا لکھنا نہیں آتا اور جو سمجھتا ہے کہ مسیحا، یسوع مسیح کے ماننے والے کو کہتے ہیں۔
عام طور پہ پھپھے کٹنیاں تشخیص نہیں کرتیں۔ بلکہ کھسکی ہوئ ہڈیاں بٹھا دیتی ہیں۔ وہ بھِ بغیر آپریشن کے۔ بس مریض ذرا آوازیں اونچی نکالتا ہے۔

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

بجا ارشاد ! مگر ڈاکٹریٹ کا حال بھی کچھ اچھا نہیں ہے ....ڈاکٹرز تو پھر بھی کمال دکھاتے ہوے نظر آجاتے ہیں امریکا اور یورپ میں

Post a Comment