Thursday, May 19, 2011

برائی کا خوف ۔


کسی دوسرے کا کیا ہوا کوئی کام برا تب ہی ہوتا ہے جب اس کام کے کرنے کو خود بھی برا سمجھا جائے ۔ ایسا نا ممکن تو نہیں ہے پر کرنا بحرحال مشکل ضرور ہے ۔ بہت سارے کام جو انسان اپنی دانست میں اچھے سمجھ کر کیا کرتا ہے دوسروں کے ایسا کر گزرنے پر مائنڈ کر جایا کرتا ہے ۔

ایسا کر گزرنے والا اگر خدا پرست ہو تو اسے خوف رہتا ہے کے اسکے ساتھ اس دنیاوی زندگی میں ہی نہ کہیں انصاف ہو جائے ۔ اگر ایسی غلطی کفر پرست سے ہو جائے تو اسے خوف رہتا ہے کے اسکے ساتھ اس دنیاوی زندگی کے خاتمے بعد کہیں انصاف ہی نہ ہو جائے ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

انصاف تو اک دن ہونا ہے ۔ ہونا ہے ۔ ہونا ہے ۔ ہونا ہے ۔

اس دنیاوی زندگی میں نہ سہی تو اسکے بعد ہی سہی ۔

دنیاوی زندگی کے بعد نہ سہی تو اسی میں ہی سہی ۔

ایسی بات نہ ہوتی تو خدا | کفر پرست اپنے خدا | کفر کو پروٹیکٹ کرنے کی کوششیں نہ کیا کرتے ۔ ایڈیپٹیشن ایز سجیسٹڈ بائی عنیقہ ناز ۔

2 comments:

عنیقہ ناز said...

بر سبیل تذکرہ کتنے خدا پرست اس خوف میں مبتلا ہوتے ہیں کہ کہیں ان سے اس زندگی میں انصاف نہ ہو جائے۔ آٹے میں نمک کے برابر۔

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

میں صحیح طور سے تو نہیں بتا سکتا مجھہ سمیت بہت سارے لوگ ڈنڈی مار جاتے ہیں. مگر میں نے کئی لوگوں کو گناہ کبیرہ سے محض الله سبحانه تعالیٰ کے خوف سے روکتے دیکھا ہے. میں نہیں سمجھتا کہ خوف خدا اس گئے گزرے دور میں بھی کوئی نایاب جنس ہے

Post a Comment