Thursday, December 29, 2011

افلاطونز اور ایریسٹوکریٹس ۔


سیلف کاؤنٹرنگ آرگومنٹس کو ڈینائی بھی نہیں کیا جا سکتا اور ایسے آرگومنٹس کو نقص امن قرار دے کر رد کر دینا بھی انتہائی مشکل ہو جایا کرتا ہے ۔ باقی کے کسی بھی آرگومنٹ کا کم ازکم ایک اپوزنگ یا کاؤنٹر آرگومنٹ ضرور ہوا کرتا ہے ۔ کسی بھی ایسے آرگومنٹ کو منوانے کیلئے اپوزنگ یا کاؤنٹر آرگومنٹ کو زبردستی سپریس کرنا پڑا کرتا ہے ۔ یہ صرف اس وقت ہی پاسیبل ہوا کرتا ہے جب ایسا آرگومنٹ پیش کرنے والے کے ساتھ اپوزنگ یا کاؤنٹر آرگومنٹ کو سن کر سمجھنے کی بجائے صرف ( ہنسنے ) یا ( لعنت بھیجنے ) والے اور مار دھاڑ کرنے والے ہوں ۔

جو ساتھی اپوزنگ یا کاؤنٹر آرگومنٹ کو سمجھنے کے بعد آرگو کرنے والے کے آرگومنٹ پر آئی ہوئی اپنی ہنسی روک لینگے ۔ انکے لئے آرگو کرنے والا بغیر مشہوری کے ہی ڈفر اعظم ہو جایا کرتا ہے ۔ اب ایسے ساتھیوں کی مرضی ہے کہ وہ آرگو کرنے والے کے دشمنوں پر بھی ہنسیں اور آرگو کرنے والے کی مدد سے ہی اپنے ذاتی دشمنوں پر بھی سامنے آئے بغیر ہنس لیا کریں ۔ ایسے ساتھی ایریسٹوکریٹس ہوا کرتے ہیں اور انکی مرضی ہوتی ہے کے اپنے ساتھیوں کیساتھ رہتے ہوئے مینیپولیٹرز کہلائیں یا دشمنوں سے جا ملنے کی صورت میں غدار کہلائیں ۔ مینیپولیٹرز کے طعنے صرف ان مینیپولیٹیبلز ساتھیوں پر ہی اثر کرنے والے ہوتے ہیں جو افلاطون بننے میں ذیادہ دیر نہ لگاتے ہوں ۔ مینیپولیٹر بطور ایریسٹوکریٹ ہی اچھا لگا کرتا ہے اور انڈیٹیکٹیبل بھی رہا کرتا ہے ۔ سامنے آ جائے تو اپنے ساتھی افلاطونوں کا نیا ڈفر اعظم بننے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔

افلاطونوں کی افلاطونی تو چلتی ہی اس پیٹرول سے ہے جو انہیں اپنے مینیپولیٹنگ ساتھیوں کی شاباشوں کی صورت میں ملا کرتا ہے ۔ افلاطونز اپنے آپ کو سیلف مینیپولیٹرز بھی کہہ سکتے ہیں ۔ جہاں وہ مینیپولیٹرز کے فاعدے کیلئے دوسروں کے بارے میں سچ بولا کرتے ہیں وہیں وہ اپنے ذاتی نقصان کیلئے اپنے بارے میں جھوٹ بھی بول دیا کرتے ہیں ۔ جتنے جوتے کسی دوسرے نظریئے والے افلاطون کو مارا کرتے ہیں اتنے ہی جوتے کسی اور ہی نظریئے والے افلاطون سے کھا بھی لیا کرتے ہیں ۔ مختلف یا کمپیٹنگ نظریات پر یقین رکھنے والے افلاطونز ہی قول و فعل میں تضاد کے ایک دوسرے کو طعنے بھی دیتے ہیں ۔ خوش نا ہوتے ہوئے بھی یہ افلاطون دوسروں کو اپنے آپ کے خوش ہونے کا کھسیانے انداز میں بتایا کرتے ہیں ۔ یعنی اپنے آپ سے ہی جھوٹ بھی بول رہے ہوتے ہیں اور بڑی ہی ڈھیٹائی سے اس جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے بھی ہوا کرتے ہیں ۔

اب کون ہے افلاطون اور کون ہے ایریسٹوکریٹ ۔ کمپیٹنگ کیمپس کے افلاطون تو آپس میں لڑیں اور مریں ۔ ایریسٹوکریٹس اپنے ہی افلاطونوں پر چھپ چھپ کر ہنسیں اور جب چاہیں سائڈز سوئچ کر لیا کریں یا دشمن پارٹی کے ایریسٹوکریٹس کو معاف کر کے اپنے ساتھ ملا لیا کریں ۔

آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔

مینیپولیٹڈ انسان ہی آبجیکٹیویٹی کو سیلف مینیپولیشن کیلئے آبجیکٹیولی استعمال کر سکتے ہیں جبکے مینیپولیٹرز آبجیکٹیویٹی کو مینیپولیٹڈ انسانوں کی مینیپولیشن کیلئے ہی آبجیکٹیولی استعمال کیا کرتے ہیں ۔

2 comments:

علی said...

اب آپ کو جاہل کہوں یا سنکی کہوں ۔
لوگوں کی لوگوں کے ساتھ میری کوشش یہ ہے کہ حد کوشش کی جائے کہ کسی کا دل نہ دکھایا جائے۔
اب آپ میرے لکھے بلاگ کو سب اسٹینڈرڈ کہہ دیں اور سب کے سامنے کہہ دیں بے شک وہ سب اسٹینڈرڈ ہی کو آپ کو کتنی نفلوں کا ثواب پہنچے گا ایسی حق گوئی پر اور میں نہیں تو کوئی لکھنا چالو کر دے گا۔ تو کیا اس بہتر یہ نہیں کہ اپنی رائے اپنے پاس رکھ کر مجھے ہی اس نتیجے پر پہنچنے دیا جائے کہ میں سب اسٹینڈرڈ لکھ رہا ہوں۔
خدا جانے یہ افلاطونی رویہ ہے یا ارسطوئی پر کوشش یہی ہے کہ میرا یہی چلن رہے خواہ آپ اسکو تیسرا راستہ "فرار" قرار دے دیں۔
باقی آرگومنٹ سے کون مانا ہے آج تک۔؟؟

کائناتِ تخیل said...

یہ صرف مردانہ رویے ہیں ، نسوانیت وقتی طور پر تو ان کو اپنا سکتی ہے لیکن ہمیشہ کے لیے ان کو اوڑھ لینا اسے نہ آدم بنا سکتا ہے اور نہ ہی وہ حوّا کہلانے کے قابل رہتی ہے

Post a Comment