عوام کا کام بادشاہوں کی مرضی پر چلنا اور بادشاہوں کا کام عوام کو اپنی مرضی پے چلانا ہے ۔ عوام نے اپنی مرضی کرنی نہیں بلکے بادشاہوں سے اپنی مرضی کروانی ہوتی ہے جبکے بادشاہوں نے عوام کو اپنی مرضی کرنے سے روکنے کے لئے عوام کی خاطر اپنی مرضی کی قربانی دینی ہوتی ہے ۔ ایسی صورت میں مزے عوام اور بادشاہوں کے اور خواری عوام اور بادشاہوں کے سہاروں کی ۔
عوام کا کام بادشاہوں کی مرضی پر اگر چلنا نہیں ہے تو پھر بادشاہوں کا کام بھی عوام کی خاطر اپنی مرضی کی قربانی دینا نہیں ہے ۔ عوام اپنی مرضی کرنا پہلے شروع کر دیں یا بادشاہ پہلے اپنی مرضی پہلے کرنا شروع کر دیں، دونوں کو اپنی مرضی کر گزرنے کیلئے سہارے مل جایا کرتے ہیں ۔ مزے سہاروں کے ہو جاتے ہیں مگر خواری عوام اور باشاہوں کی ہو جاتی ہے ۔
سہاروں کی اب مرضی ہے کے عوام کو آمریتی جمہوریت کے خواب دکھا کر بادشاہوں کی جمہوری آمریت کو دوام دیں یا عوام کو جمہوری آمریت کے خواب دکھا کر بادشاہوں کی آمریتی جمہوریت کو دوام دیں ۔
آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔
عوام اور بادشاہوں کے سہارے بنیں جی ۔ بات بیستی والی ہے پر عوام اور بادشاہت میں بھی تو خواری ہے ۔
Monday, January 30, 2012
عوام، بادشاہ اور انکے سہارے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comments:
بہت خوب بات کی ہے
Post a Comment