جو انسان اپنے سے پہلی اور بعد والی نسلوں کو خوشی سے پالتے ہیں وہ نہ صرف بعد والی نسل کے ہاتھوں تقریبا اسی قسم کے خوشگوار انداز میں پل جاتے ہیں بلکہ جینیریشن گیپ کا شکار بھی نہیں ہوتے ۔
جبکے وہ انسان جو اپنے سے پہلی اور بعد والی نسلوں کو احسان کر کے پالتے ہیں وہ بعد والی نسل کے ہاتھوں تقریبا اسی قسم کے احسان کے تلے پل جاتے ہیں ۔ احسان کرنے والے احسان لینا برداشت نہ کرنے کے کارن اپنی مرضی کے جینیریشن گیپ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
ایسے انسان جو اپنے سے پہلی اور بعد والی نسلوں کو مجبورا پالتے ہیں وہ بعد والی نسل کے ہاتھوں تقریبا اسی قسم کی مجبوری کے تحت تلے پلا کرتے ہیں ۔ مجبوری برداشت نہ کرنے کے کارن دونوں نسلیں ڈبل جینیریشن گیپ کا شکار ہو جاتی ہیں ۔
آپکی اس بارے میں کیا رائے ہے ۔ ضرور مطلع کریں، بہت مہربانی ہوگی آپکی ۔
سیلف ٹرمینیشن بعد والی نسل پر بوجھ بننے سے بہتر ہے جی ۔ وگرنہ مکاری کو تو اب بہادری سے کوئی بھی فیس نہیں کرتا ۔
Monday, September 12, 2011
جینیریشن گیپ: خوشی، احسان اور مجبوری ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
2 comments:
tit for tat!
پاکستان بننے کے فوراً بعد کے بچے
ایک نسل ایسی تیار هوئی که انہوں نے ناں اپنے ماں باپ کا کچھ کیا ور ناں هی اولاد کا
اور ناں هی اپنا کچھ کیا
ان کا بچپن ماں باپ کے سهارے
ادھیر عمری ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اور قرض سے اور بڑھاپا اولاد کے سہارے
اور ان کی اولادوں ميں سے اکثریت کو باهر جانا هوا اور اس اولاد نے چار نسلوں کو پالا
اپنے دادے دادی کو
ماں باپ کو
که ان کا فرض اتارا
اپنے بهن بھائوں کو
اور اپنی اولاد کو بھی
اور یه لوگ خود باهر هی مرکھپ جائیں کے
اپ کا اوپر بتایا هوا فارمولا
هم نے بهت سنا هے
ان لوگوں سے جن کا میں نے ذکر کیا هے که انہوں نے کچھ نهیں کیا
اصلی میں یه لوگ یه فارمولا بتا کت اپنی اولاد کو فرمان برداری کے نام پر لوٹنے کی چالاکی کر رهے هوتے هیں
اب جی یه چار نسلوں کی پرورش کرنے والے
لوگوں کا کیا بنے گا؟؟
کون ان کی خدمت کرے گا
بڑھاپے میں ؟؟؟
Post a Comment